EN हिंदी
شمع امید گر نہیں ہوتی | شیح شیری
sham-e-ummid gar nahin hoti

غزل

شمع امید گر نہیں ہوتی

محفوظ اثر

;

شمع امید گر نہیں ہوتی
شام غم کی سحر نہیں ہوتی

ہائے نا قدریٔ جہاں افسوس
قدر اہل ہنر نہیں ہوتی

بات کرتے ہیں لوگ برسوں کی
اور پل کی خبر نہیں ہوتی

ایک ایسا بھی ہے سفر کہ جہاں
زندگی ہم سفر نہیں ہوتی

حق پسندی مزاج ہو جس کا
مفلسی اس کے گھر نہیں ہوتی

زندگی کا نہ اعتبار کرو
زندگی معتبر نہیں ہوتی