EN हिंदी
شجر سوکھا تو فوراً کٹ گیا ہے | شیح شیری
shajar sukha to fauran kaT gaya hai

غزل

شجر سوکھا تو فوراً کٹ گیا ہے

رشید جاوید

;

شجر سوکھا تو فوراً کٹ گیا ہے
کئی حصوں میں منظر بٹ گیا ہے

یقیناً فیصلہ کچھ اور ہوتا
ستارہ ہی نظر سے ہٹ گیا ہے

وہی تاریک منظر ہیں گھروں کے
کہا کس نے؟ اندھیرا چھٹ گیا ہے

کسے اب ڈھونڈتے پھرتے ہو لوگو؟
وفا کا مرحلہ تو کٹ گیا ہے

سنی جب اس نے پیاسوں کی کہانی
سمندر کا کلیجہ پھٹ گیا ہے