شجر سوکھا تو فوراً کٹ گیا ہے
کئی حصوں میں منظر بٹ گیا ہے
یقیناً فیصلہ کچھ اور ہوتا
ستارہ ہی نظر سے ہٹ گیا ہے
وہی تاریک منظر ہیں گھروں کے
کہا کس نے؟ اندھیرا چھٹ گیا ہے
کسے اب ڈھونڈتے پھرتے ہو لوگو؟
وفا کا مرحلہ تو کٹ گیا ہے
سنی جب اس نے پیاسوں کی کہانی
سمندر کا کلیجہ پھٹ گیا ہے

غزل
شجر سوکھا تو فوراً کٹ گیا ہے
رشید جاوید