EN हिंदी
شیخ صاحب سے رسم و راہ نہ کی | شیح شیری
shaiKH sahab se rasm-o-rah na ki

غزل

شیخ صاحب سے رسم و راہ نہ کی

فیض احمد فیض

;

شیخ صاحب سے رسم و راہ نہ کی
شکر ہے زندگی تباہ نہ کی

تجھ کو دیکھا تو سیر چشم ہوئے
تجھ کو چاہا تو اور چاہ نہ کی

تیرے دست ستم کا عجز نہیں
دل ہی کافر تھا جس نے آہ نہ کی

تھے شب ہجر کام اور بہت
ہم نے فکر دل تباہ نہ کی

کون قاتل بچا ہے شہر میں فیضؔ
جس سے یاروں نے رسم و راہ نہ کی