شیخ و پنڈت دھرم اور اسلام کی باتیں کریں
کچھ خدا کے قہر کچھ انعام کی باتیں کریں
یاس و حرمان و غم و آلام کی باتیں کریں
آ دل ایذا طلب کچھ کام کی باتیں کریں
یہ سنائیں پاک نغمے اولیں الہام کے
وہ خدا کے آخری پیغام کی باتیں کریں
ہم کھڑے سنتے رہیں اور دل میں یہ کہتے رہیں
اب یہ رخصت ہوں تو ہم کچھ کام کی باتیں کریں
دوست سے کہہ دیں دل بے مدعا کی داستاں
آج ساقی سے شکست جام کی باتیں کریں
عمر بھر کا عہد الفت اک خیال خام تھا
آؤ لیکن اس خیال خام کی باتیں کریں
زندگی بے شک ترا انعام ہے یارب مگر
سن سکے تو کچھ ترے انعام کی باتیں کریں
غزل
شیخ و پنڈت دھرم اور اسلام کی باتیں کریں
ہری چند اختر