EN हिंदी
شہر شور و شر تنہا گھر کے بام و در تنہا | شیح شیری
shahr-e-shor-o-shar tanha ghar ke baam-o-dar tanha

غزل

شہر شور و شر تنہا گھر کے بام و در تنہا

رفعت سروش

;

شہر شور و شر تنہا گھر کے بام و در تنہا
تم نہیں تو لگتا ہے عالم بشر تنہا

درد آشنا طائر چھیڑ نغمۂ حسرت
کیوں خموش بیٹھا ہے غم کی شاخ پر تنہا

جب خوشی کا موسم تھا ہم سفر تھا اک عالم
کاٹنی ہے اب لیکن غم کی رہ گزر تنہا

ہر طرف تری یادیں مسکراتی رہتی ہیں
کس نے کہہ دیا تجھ سے اب ہے میرا گھر تنہا

تم نے بعد مدت کے دل کا حال پوچھا ہے
کروٹیں بدلتا ہے غم کی سیج پر تنہا

شہر کے گلی کوچے پوچھتے ہیں رہ رہ کر
اے سروشؔ پھرتے ہو کیوں ادھر ادھر تنہا

اے سروشؔ مت پوچھو میری کیا حقیقت ہے
زندگی کے صحرا میں درد کا شجر تنہا