EN हिंदी
شہر جاں میں اضطراب سوز فن دیکھے گا کون | شیح شیری
shahr-e-jaan mein iztirab-e-soz-e-fan dekhega kaun

غزل

شہر جاں میں اضطراب سوز فن دیکھے گا کون

شمیم آذر

;

شہر جاں میں اضطراب سوز فن دیکھے گا کون
میرے اندر ایک قلزم موجزن دیکھے گا کون

مضمحل سوچوں کے اس جھلسے ہوئے ماحول میں
تیرا حسن قامت سرو سمن دیکھے گا کون

رات نے آنکھوں میں بھر دیں اس قدر تاریکیاں
صبح تو ہوگی مگر پہلی کرن دیکھے گا کون

اپنی اپنی آگ میں آنکھیں جھلس کر رہ گئیں
تیرے لب کے پھول تیرا بانکپن دیکھے گا کون

لوگ تو اپنے گھروں میں بند ہو کر رہ گئے
میرے خوں سے سرخئ شام وطن دیکھے گا کون

میرے باہر تو صبا کا لمس ہے خوشبو بھی ہے
مجھ میں آ کر میرے اندر کی گھٹن دیکھے گا کون

لوگ تو پوجیں گے خود میرے تراشیدہ خدا
کون ہے آذرؔ خدائے فکر و فن دیکھے گا کون