EN हिंदी
شہر بے صوت میں اماں مل جائے | شیح شیری
shahr-e-be-saut mein aman mil jae

غزل

شہر بے صوت میں اماں مل جائے

مظفر ایرج

;

شہر بے صوت میں اماں مل جائے
کوئی پتھر مری طرف ہی آئے

اک فصیل ہوا نہ رنگ نہ روپ
اک خیال خدا مجھے بہکائے

میرا چہرہ اتارنے والو
میری صورت کسے کسے بہلائے

نیلا پیلا غبار تنہا پیڑ
میرے آنگن میں چاند بھی گھبرائے

کھڑکیاں اپنے جسم کی کھولو
کیا عجب دھوپ شام تک آ جائے

یخ زدہ منجمد کہر آلود
کون چٹان سے پھسلنے پائے

مضطرب رات چشم نم ایرجؔ
پھول شبنم کو بھی لہو رلوائے