شغل بہتر ہے عشق بازی کا
کیا حقیقی و کیا مجازی کا
ہر زباں پر ہے مثل شانہ مدام
ذکر تجھ زلف کی درازی کا
آج تیری بھواں نے مسجد میں
ہوش کھویا ہے ہر نمازی کا
گر نئیں راز عشق سوں آگاہ
فخر بے جا ہے فخر رازی کا
اے ولیؔ سرو قد کو دیکھوں گا
وقت آیا ہے سرفرازی کا
غزل
شغل بہتر ہے عشق بازی کا
ولی محمد ولی