EN हिंदी
شفق صفات جو پیکر دکھائی دیتا ہے | شیح شیری
shafaq-sifat jo paikar dikhai deta hai

غزل

شفق صفات جو پیکر دکھائی دیتا ہے

زبیر رضوی

;

شفق صفات جو پیکر دکھائی دیتا ہے
ہر اک نگاہ کا محور دکھائی دیتا ہے

ادھر کھلی کوئی کھڑکی نہ کوئی دروازہ
جہاں سے آگ کا منظر دکھائی دیتا ہے

چلو کہ نیلی فضاؤں میں بادباں کھولیں
سفر نواز سمندر دکھائی دیتا ہے

کٹے تو کیسے یہ اندھی رفاقتوں کا سفر
نہ کوئی چہرہ نہ منظر دکھائی دیتا ہے

نظر نہ آئے تو سو وہم دل میں آتے ہیں
وہ ایک شخص جو اکثر دکھائی دیتا ہے

پڑے ہیں بند سبھی زینے ان چھتوں کے زبیرؔ
جہاں جہاں سے ترا گھر دکھائی دیتا ہے