شب کچھ ایسے چلی پون خالی
کر گئی روح سے بدن خالی
لڑکیاں گاؤں سے سدھار گئیں
ہرنیوں سے ہوئے ختن خالی
خاک میں مل گئے ہیں شیر جواں
موت سے بھر گئے ہیں رن خالی
سانحہ اس سے بڑھ کے کیا ہوگا
یار بیٹھے ہیں انجمن خالی
ہم اگر ہیں تو کیوں رہیں ہم سے
یہ زمیں اور یہ زمن خالی
اب وہ ماہ منیر ہے ناصرؔ
تھی جو پہلے پہل کرن خالی
غزل
شب کچھ ایسے چلی پون خالی
ناصر بلوچ