EN हिंदी
شب کچھ ایسے چلی پون خالی | شیح شیری
shab kuchh aise chali pawan Khaali

غزل

شب کچھ ایسے چلی پون خالی

ناصر بلوچ

;

شب کچھ ایسے چلی پون خالی
کر گئی روح سے بدن خالی

لڑکیاں گاؤں سے سدھار گئیں
ہرنیوں سے ہوئے ختن خالی

خاک میں مل گئے ہیں شیر جواں
موت سے بھر گئے ہیں رن خالی

سانحہ اس سے بڑھ کے کیا ہوگا
یار بیٹھے ہیں انجمن خالی

ہم اگر ہیں تو کیوں رہیں ہم سے
یہ زمیں اور یہ زمن خالی

اب وہ ماہ منیر ہے ناصرؔ
تھی جو پہلے پہل کرن خالی