شب کو پازیب کی جھنکار سی آ جاتی ہے
بیچ میں پھر کوئی دیوار سی آ جاتی ہے
ان کا انداز نظر دیکھ کے محفل میں کبھی
مجھ میں بھی جرأت اظہار سی آ جاتی ہے
اس ادا سے کبھی چلتی ہے نسیم سحری
خشک پتوں میں بھی رفتار سی آ جاتی ہے
ہم تو اس وقت سمجھتے ہیں کہ آتی ہے بہار
دشت سے جب کوئی جھنکار سی آ جاتی ہے

غزل
شب کو پازیب کی جھنکار سی آ جاتی ہے
افسر ماہ پوری