EN हिंदी
شب کو اک بار کھل کے روتا ہوں | شیح شیری
shab ko ek bar khul ke rota hun

غزل

شب کو اک بار کھل کے روتا ہوں

انجم خیالی

;

شب کو اک بار کھل کے روتا ہوں
پھر بڑے سکھ کی نیند سوتا ہوں

اشک آنکھوں کے بیچ ہوتے ہیں
میں انہیں کھیت کھیت بوتا ہوں

میرے آنسو کبھی نہیں رکتے
میں ہمیشہ وضو میں ہوتا ہوں

ہوتا جاتا ہوں اس سخی کے قریب
جیسے جیسے غریب ہوتا ہوں