EN हिंदी
شب کی آغوش میں مہتاب اتارا اس نے | شیح شیری
shab ki aaghosh mein mahtab utara usne

غزل

شب کی آغوش میں مہتاب اتارا اس نے

عزم شاکری

;

شب کی آغوش میں مہتاب اتارا اس نے
میری آنکھوں میں کوئی خواب اتارا اس نے

سلسلہ ٹوٹا نہیں موم صفت لوگوں کا
پتھروں میں دل بے تاب اتارا اس نے

ہم سمجھتے تھے کہ اب کوئی نہ آئے گا یہاں
دل کے صحرا میں بھی اسباب اتارا اس نے

بزم میں خوب لٹائے گئے چاہت کے گلاب
اس طرح صدقۂ احباب اتارا اس نے

آنسوؤں سے کبھی سیراب نہ ہوتا صحرا
میرے اندر کوئی سیلاب اتارا اس نے