EN हिंदी
شب کے پر ہول مناظر سے بچا لے مجھ کو | شیح شیری
shab ke pur-haul manazir se bacha le mujhko

غزل

شب کے پر ہول مناظر سے بچا لے مجھ کو

سلیم صدیقی

;

شب کے پر ہول مناظر سے بچا لے مجھ کو
میں تری نیند ہوں آنکھوں میں چھپا لے مجھ کو

میں تری راہ مشیت کا ہوں ذرہ لیکن
ڈھونڈھنے والا ستاروں میں کھنگالے مجھ کو

خوف آنکھوں میں مری دیکھ کے چنگاری کا
کر دیا رات نے سورج کے حوالے مجھ کو

میں مصور ہوں برے وقت کی تصویروں کا
راس آتے ہیں یہ دیوار کے جالے مجھ کو

عمر بھر جس کے لئے پیٹ سے باندھے پتھر
اب وہ گن گن کے کھلاتا ہے نوالے مجھ کو

بیڑیاں ڈال کے پرچھائیں کی پیروں میں مرے
قید رکھتے ہیں اندھیروں میں اجالے مجھ کو

تیرے ہاتھوں کا تراشا ہوا پتھر ہوں سلیمؔ
آئینہ ہو گئے سب دیکھنے والے مجھ کو