شب فرقت کی تنہائی کا لمحہ
کئی راز نہانی کھولتا ہے
بہت دن سے وہ نا مانوس لہجہ
مرے دشت انا میں گونجتا ہے
مری پہچان رشتے میرا مقصد
سدا سرگوشیوں میں پوچھتا ہے
میں سرگرداں ہوں اس کی جستجو میں
وہ کہتا ہے کہ مجھ کو ڈھونڈتا ہے
ہے اس سے کھل کے ملنا اب ضروری
پس پردہ جو مجھ کو دیکھتا ہے

غزل
شب فرقت کی تنہائی کا لمحہ (ردیف .. ے)
عفت عباس