شب دراز تجھے کچھ خبر گئی کہ نہیں
سحر قریب سے چھو کر گزر گئی کہ نہیں
چمن میں جاؤ ذرا اور پھر بتاؤ ہمیں
گلوں کے چہرے سے زردی اتر گئی کہ نہیں
تمہارے شہر میں کیوں آج ہو کا عالم ہے
صبا ادھر سے گزر کر ادھر گئی کہ نہیں
پتا کرو مرے معشوق کی گلی جا کر
بہار بھی وہیں جا کر ٹھہر گئی کہ نہیں
غزل
شب دراز تجھے کچھ خبر گئی کہ نہیں
رضی رضی الدین