EN हिंदी
شب دراز تجھے کچھ خبر گئی کہ نہیں | شیح شیری
shab-e-daraaz tujhe kuchh KHabar gai ki nahin

غزل

شب دراز تجھے کچھ خبر گئی کہ نہیں

رضی رضی الدین

;

شب دراز تجھے کچھ خبر گئی کہ نہیں
سحر قریب سے چھو کر گزر گئی کہ نہیں

چمن میں جاؤ ذرا اور پھر بتاؤ ہمیں
گلوں کے چہرے سے زردی اتر گئی کہ نہیں

تمہارے شہر میں کیوں آج ہو کا عالم ہے
صبا ادھر سے گزر کر ادھر گئی کہ نہیں

پتا کرو مرے معشوق کی گلی جا کر
بہار بھی وہیں جا کر ٹھہر گئی کہ نہیں