EN हिंदी
شب ڈھلے گنبد اسرار میں آ جاتا ہے | شیح شیری
shab Dhale gumbad-e-asrar mein aa jata hai

غزل

شب ڈھلے گنبد اسرار میں آ جاتا ہے

احمد رضوان

;

شب ڈھلے گنبد اسرار میں آ جاتا ہے
ایک سایہ در و دیوار میں آ جاتا ہے

میں ابھی ایک حوالے سے اسے دیکھتا ہوں
دفعتاً وہ نئے کردار میں آ جاتا ہے

یوں شب ہجر شب وصل میں ڈھل جاتی ہے
کوئی مجھ سا مری گفتار میں آ جاتا ہے

مجھ سا دیوانہ کوئی ہے جو ترے نام کے ساتھ
رقص کرتا ہوا بازار میں آ جاتا ہے

جب وہ کرتا ہے نئے ڈھب سے مری بات کو رد
لطف کچھ اور بھی گفتار میں آ جاتا ہے

دیکھنا اس کو بھی پڑتا ہے میاں دنیا میں
سامنے جو یونہی بے کار میں آ جاتا ہے

ایک دن قیس سے جا ملتا ہے وحشت کے طفیل
جو بھی اس دشت سخن زار میں آ جاتا ہے

میں کبھی خود کو اگر ڈھونڈھنا چاہوں احمدؔ
دوسرا معرض اظہار میں آ جاتا ہے