EN हिंदी
شاید نئے سفر کی کہانی لکھیں گے لوگ | شیح شیری
shayad nae safar ki kahani likhenge log

غزل

شاید نئے سفر کی کہانی لکھیں گے لوگ

انجم بارہ بنکوی

;

شاید نئے سفر کی کہانی لکھیں گے لوگ
پانی کو خون خون کو پانی لکھیں گے لوگ

اے آسمان حرف کو پھر اعتبار دے
ورنہ حقیقتوں کو کہانی لکھیں گے لوگ

کاغذ پہ اب لہو کی لکیریں بھی آ گئیں
کب تک ہمارے خون کو پانی لکھیں گے لوگ

جب چاند مسکرائے گا پھولوں کی شاخ پر
پھر تو ہر ایک رات سہانی لکھیں گے لوگ

اس سادگی میں رنگ محبت ضرور ہے
انجمؔ تری غزل کے معانی لکھیں گے لوگ