شاید نئے سفر کی کہانی لکھیں گے لوگ
پانی کو خون خون کو پانی لکھیں گے لوگ
اے آسمان حرف کو پھر اعتبار دے
ورنہ حقیقتوں کو کہانی لکھیں گے لوگ
کاغذ پہ اب لہو کی لکیریں بھی آ گئیں
کب تک ہمارے خون کو پانی لکھیں گے لوگ
جب چاند مسکرائے گا پھولوں کی شاخ پر
پھر تو ہر ایک رات سہانی لکھیں گے لوگ
اس سادگی میں رنگ محبت ضرور ہے
انجمؔ تری غزل کے معانی لکھیں گے لوگ
غزل
شاید نئے سفر کی کہانی لکھیں گے لوگ
انجم بارہ بنکوی