EN हिंदी
شام تک میری بیکلی ہے شراب | شیح شیری
sham tak meri bekali hai sharab

غزل

شام تک میری بیکلی ہے شراب

جون ایلیا

;

شام تک میری بیکلی ہے شراب
شام کو میری سر خوشی ہے شراب

جہل واعظ کا اس کو راس آئے
صاحبو میری آگہی ہے شراب

رنگ رس ہے میری رگوں میں رواں
بخدا میری زندگی ہے شراب

ناز ہے اپنی دلبری پہ مجھے
میرا دل میری دلبری ہے شراب

ہے غنیمت جو ہوش میں نہیں میں
شیخ تجھ کو بچا رہی ہے شراب

حس جو ہوتی تو جانے کیا کرتا
مفتیوں میری بے حسی ہے شراب