شام کو صبح چمن یاد آئی
کس کی خوشبوئے بدن یاد آئی
جب خیالوں میں کوئی موڑ آیا
تیرے گیسو کی شکن یاد آئی
یاد آئے ترے پیکر کے خطوط
اپنی کوتاہیٔ فن یاد آئی
چاند جب دور افق پر ڈوبا
تیرے لہجے کی تھکن یاد آئی
دن شعاعوں سے الجھتے گزرا
رات آئی تو کرن یاد آئی
غزل
شام کو صبح چمن یاد آئی
احمد ندیم قاسمی