شام کٹھن ہے رات کڑی ہے
آؤ کہ یہ آنے کی گھڑی ہے
وہ ہے اپنے حسن میں یکتا
دیکھ کہاں تقدیر لڑی ہے
میں تم کو ہی سوچ رہا تھا
آؤ تمہاری عمر بڑی ہے
کاش کشادہ دل بھی رکھتا
جس گھر کی دہلیز بڑی ہے
پھر بچھڑے دو چاہنے والے
پھر ڈھولک پر تھاپ پڑی ہے
وہ پہنچا امدادی بن کر
جب جب ہم پر بپھر پڑی ہے
شہر میں ہے اک ایسی ہستی
جس کو مری تکلیف بڑی ہے
ہنس لے رہبرؔ وہ آئے ہیں
رونے کو تو عمر پڑی ہے
غزل
شام کٹھن ہے رات کڑی ہے
راجندر ناتھ رہبر