EN हिंदी
شام غم بیمار کے دل پر وہ بن آئی کہ بس | شیح شیری
sham-e-gham bimar ke dil par wo ban aai ki bas

غزل

شام غم بیمار کے دل پر وہ بن آئی کہ بس

راہی شہابی

;

شام غم بیمار کے دل پر وہ بن آئی کہ بس
ہر طرف تاریکیاں اور ایسی تنہائی کہ بس

دل کی بربادی کا افسانہ ابھی چھیڑا ہی تھا
انجمن میں ہر طرف سے اک صدا آئی کہ بس

ان کی آنکھوں میں جو اشک آئے تو یوں آئے کہ اف
ان کے ہونٹوں پر ہنسی آئی تو یوں آئی کہ بس

عمر بھر کے واسطے چپ ہو گیا بیمار غم
آپ نے کی بھی تو کی ایسی مسیحائی کہ بس

کیا کہیں راہیؔ کہ اپنوں سے ہمیں کیا کیا ملا
وہ نوازش وہ کرم وہ عزت افزائی کہ بس