شام غم بیمار کے دل پر وہ بن آئی کہ بس
ہر طرف تاریکیاں اور ایسی تنہائی کہ بس
دل کی بربادی کا افسانہ ابھی چھیڑا ہی تھا
انجمن میں ہر طرف سے اک صدا آئی کہ بس
ان کی آنکھوں میں جو اشک آئے تو یوں آئے کہ اف
ان کے ہونٹوں پر ہنسی آئی تو یوں آئی کہ بس
عمر بھر کے واسطے چپ ہو گیا بیمار غم
آپ نے کی بھی تو کی ایسی مسیحائی کہ بس
کیا کہیں راہیؔ کہ اپنوں سے ہمیں کیا کیا ملا
وہ نوازش وہ کرم وہ عزت افزائی کہ بس
غزل
شام غم بیمار کے دل پر وہ بن آئی کہ بس
راہی شہابی