EN हिंदी
شام چھت پر اتر گئی ہوگی | شیح شیری
sham chhat par utar gai hogi

غزل

شام چھت پر اتر گئی ہوگی

حسین ماجد

;

شام چھت پر اتر گئی ہوگی
درد سینے میں بھر گئی ہوگی

خواب آنکھوں میں اب نئے ہوں گے
زندگی بھی سنور گئی ہوگی

میں تو کب سے اداس بیٹھا ہوں
زندگی کس کے گھر گئی ہوگی

ایک خوشبو تھی ساتھ میں اپنے
کون ڈھونڈے کدھر گئی ہوگی

اس کا چہرہ اداس ہے ماجدؔ
آئینے پر نظر گئی ہوگی