EN हिंदी
شام اچھی ہے نہ سحر اچھی | شیح شیری
sham achchhi hai na sahar achchhi

غزل

شام اچھی ہے نہ سحر اچھی

ناظم نقوی

;

شام اچھی ہے نہ سحر اچھی
یار بھیجو کوئی خبر اچھی

خوب پائی ہے یہ نظر اچھی
اس طرف ہے بری ادھر اچھی

ہے یہ تصویر کتنے چہروں کی
کہیں آنکھیں کہیں کمر اچھی

اب کہیں بھی نظر نہیں آتی
وہ جو تھی ایک رہ گزر اچھی

کس طرف جائے آدمی آخر
ہے فضا دشت میں کدھر اچھی

اس میں اچھا ہے کیا پتہ ناظمؔ
مجھ کو لگتی ہے وہ مگر اچھی