EN हिंदी
شاخ میں سبزہ دھوپ میں سایہ واپس آیا | شیح شیری
shaKH mein sabza dhup mein saya wapas aaya

غزل

شاخ میں سبزہ دھوپ میں سایہ واپس آیا

نذیر قیصر

;

شاخ میں سبزہ دھوپ میں سایہ واپس آیا
رات کو چھو کر دن کا جھونکا واپس آیا

لہر نے کسے صدا دی دوری کے ساحل سے
کشتی واپس آئی دریا واپس آیا

بوند گری تھی جلتے موسم کے ہونٹوں پر
آنکھ میں آنسو دل میں شعلہ واپس آیا

کتنے دنوں کے بعد شجر نے چھتری کھولی
کتنے دنوں میں دن بارش کا واپس آیا

آنکھیں رکھ دیں اس نے گھر کے دروازے پر
شام ہوئی اور خالی رستہ واپس آیا

ہاتھ میں دیا لئے وہ چھت پر واپس آئی
اس کے ساتھ ہوا کا جھونکا واپس آیا

کھڑکی کھول کے میں نے اسے پکارا قیصرؔ
ایک پرندہ ایک ستارا واپس آیا