EN हिंदी
شاخ ارماں کی وہی بے صبری آج بھی ہے | شیح شیری
shaKH-e-arman ki wahi be-sabri aaj bhi hai

غزل

شاخ ارماں کی وہی بے صبری آج بھی ہے

احمد عظیم آبادی

;

شاخ ارماں کی وہی بے صبری آج بھی ہے
موجب گریۂ شام و سحری آج بھی ہے

وہی آئینہ بکف دیدہ وری آج بھی ہے
ان میں پہلے کی طرح خود نگری آج بھی ہے

سنگ باروں کے لیے درد سری آج بھی ہے
کل گراں تھی جو مری شیشہ‌ گری آج بھی ہے

آج بھی مورد الزام ہے معصوم نگاہ
جرم الزام سے کل بھی تھا بری آج بھی ہے

بات دشواریٔ منزل کی نئی بات نہیں
راہ پہلے بھی تھی کانٹوں سے بھری آج بھی ہے