EN हिंदी
شاہراہیں نہیں ڈگر تو ہے | شیح شیری
shahrahen nahin Dagar to hai

غزل

شاہراہیں نہیں ڈگر تو ہے

جگدیش پرکاش

;

شاہراہیں نہیں ڈگر تو ہے
منزلیں نا سہی سفر تو ہے

دور صحرا میں ایک چھوٹا سا
بے ثمر ہی سہی شجر تو ہے

مختصر گو ہے داستان مری
اس کے انجام میں اثر تو ہے

ظلمت شب گراں ہے یہ مانا
رات کے بعد پھر سحر تو ہے

ہیں دریچے اداس در ویراں
کچھ نہیں پھر بھی اپنا گھر تو ہے

میرے الفاظ میں کشش نہ سہی
میری آواز میں اثر تو ہے