EN हिंदी
سزاوار ارے آرے ہوئے ہیں | شیح شیری
saza-war-e-are-are hue hain

غزل

سزاوار ارے آرے ہوئے ہیں

نظیر اکبرآبادی

;

سزاوار ارے آرے ہوئے ہیں
بھلا اتنے تو ہم بارے ہوئے ہیں

نہ رکھتے ہم سے بل زلفوں کے حلقے
مگر اس کے یہ سنکارے ہوئے ہیں

تمہاری دیکھ کر عیاریوں کو
میاں کچھ ہم بھی عیارے ہوئے ہیں

بلاتے ہی نہ آئے ہم تو بولا
کہیں یہ نقد دل ہارے ہوئے ہیں

پھر آپی یوں نظیرؔ اس نے کہا ہاں
کسی چنچل کے للکارے ہوئے ہیں