سوار وقت ہے وہ فاصلوں سے آگے ہے
وہ جنگلوں سے پرے پانیوں سے آگے ہے
ہمارے زیر نگیں صرف شہر عشق نہیں
ہمارا حکم کئی سرحدوں سے آگے ہے
ترا خیال مرے دل میں کیسے گھر کرتا
ترا خیال مری وحشتوں سے آگے ہے
بجا کہ شعر مرا ذائقے میں ہے تیکھا
یہ کیف زا ہے نرے قافیوں سے آگے ہے

غزل
سوار وقت ہے وہ فاصلوں سے آگے ہے
نذیر آزاد