EN हिंदी
سوار وقت ہے وہ فاصلوں سے آگے ہے | شیح شیری
sawar-e-waqt hai wo faslon se aage hai

غزل

سوار وقت ہے وہ فاصلوں سے آگے ہے

نذیر آزاد

;

سوار وقت ہے وہ فاصلوں سے آگے ہے
وہ جنگلوں سے پرے پانیوں سے آگے ہے

ہمارے زیر نگیں صرف شہر عشق نہیں
ہمارا حکم کئی سرحدوں سے آگے ہے

ترا خیال مرے دل میں کیسے گھر کرتا
ترا خیال مری وحشتوں سے آگے ہے

بجا کہ شعر مرا ذائقے میں ہے تیکھا
یہ کیف زا ہے نرے قافیوں سے آگے ہے