EN हिंदी
سوال گونج کے چپ ہیں جواب آئے نہیں | شیح شیری
sawal gunj ke chup hain jawab aae nahin

غزل

سوال گونج کے چپ ہیں جواب آئے نہیں

راشد جمال فاروقی

;

سوال گونج کے چپ ہیں جواب آئے نہیں
جو آنے والے تھے وہ انقلاب آئے نہیں

یہ کیا حضر کہ سفر کی ضرورتیں ہی نہ ہوں
یہ کیا سفر کہ کہیں پر سراب آئے نہیں

وہ ایک نیند کی جو شرط تھی ادھوری رہی
ہماری جاگتی آنکھوں میں خواب آئے نہیں

دعا کرو کہ خزاں میں ہی چند پھول کھلیں
کہ اب کے موسم گل میں گلاب آئے نہیں

مجھے تو آج کے کرب و بلا سے فرصت کب
تم ان کی چاپ سنو جو عذاب آئے نہیں