صوت کیا شے ہے خامشی کیا ہے
غم کسے کہتے ہیں خوشی کیا ہے
آج ہوں کل یہاں نہیں ہوں گا
مجھ سے جاناں یہ بے رخی کیا ہے
دیس پردیس ہو گیا اب تو
آشنا کون اجنبی کیا ہے
زندگی تیرے وصل کی خواہش
مل گیا تو تو زندگی کیا ہے
اور گر تو بچھڑ گیا مجھ سے
پھر مری جان موت بھی کیا ہے
ایک پل بھی سکوں نہیں ملتا
تجھ سے مل کر یہ بے کلی کیا ہے
طرز موسم پہ بات چل نکلی
ورنہ ماضی کا ذکر ہی کیا ہے
دوستی جو نبھا نہیں سکتے
ان سے شہزادؔ دشمنی کیا ہے
غزل
صوت کیا شے ہے خامشی کیا ہے
فرحت شہزاد