سو طرح کا چھوڑ کر آرام تیرے واسطے
کو بہ کو پھرتا ہوں اے خود کام تیرے واسطے
عشق نے تیرے مجھے اس رنگ کو پہنچا دیا
منہ سے ہر اک کے سنا دشنام تیرے واسطے
مہر کے مانند کھاتا چرخ پھرتا ہوں خراب
صبح سے اے مہ جبیں تا شام تیرے واسطے
غنچہ و گل لے رہے ہیں ساقیا مجلس ہیں چل
شیشے میرے واسطے اور جام تیرے واسطے
آ بنی ہے اب نثارؔ ناتواں کی جان پر
دیکھنا ٹک اے دل ناکام تیرے واسطے
غزل
سو طرح کا چھوڑ کر آرام تیرے واسطے
محمد امان نثار