EN हिंदी
سرسوں لگا کے پاؤں تلک دل ہوا ہوں میں | شیح شیری
sarson laga ke panw talak dil hua hun main

غزل

سرسوں لگا کے پاؤں تلک دل ہوا ہوں میں

آبرو شاہ مبارک

;

سرسوں لگا کے پاؤں تلک دل ہوا ہوں میں
یاں لگ ہنر میں عشق کے کامل ہوا ہوں میں

سینکوں نگاہ گرم سیں خوش چشم کی مجھے
شمشیر اس بھواں کے سیں گھائل ہوا ہوں میں

مانند آسماں ہے مشبک مرا جگر
کس کی نگہ سیں آج مقابل ہوا ہوں میں

بھاری ہے دیکھنا مرا تجھ کن رقیب کوں
چھاتی پے اس کی آج بجرسل ہوا ہوں میں

زلف مطول و دہن مختصر کوں دیکھ
تیرے درس کے علم میں فاضل ہوا ہوں میں