سرسراہٹ درد کی رستے ہوئے زخموں کی گونج
زندگی میں ڈھل گئی ہے فکر کے لمحوں کی گونج
بٹ گئی ہے شدت احساس غم کی بازگشت
ٹپٹپائے دیدۂ پر آب سے اشکوں کی گونج
روح کی چیخیں بدن میں بہر تصدیق حیات
اور توثیق نوائے دل تری یادوں کی گونج
نور کا قطرہ کوئی ٹپکے اندھیری رات میں
دل کے سناٹے میں ابھری یوں ترے قدموں کی گونج
میرا فن گویا ہے جامیؔ روشنی کا ہم سفر
میری غزلوں میں نہاں ہے روح کے زخموں کی گونج
غزل
سرسراہٹ درد کی رستے ہوئے زخموں کی گونج
منیر احمد جامی