EN हिंदी
سرسراہٹ درد کی رستے ہوئے زخموں کی گونج | شیح شیری
sarsarahaT dard ki riste hue zaKHmon ki gunj

غزل

سرسراہٹ درد کی رستے ہوئے زخموں کی گونج

منیر احمد جامی

;

سرسراہٹ درد کی رستے ہوئے زخموں کی گونج
زندگی میں ڈھل گئی ہے فکر کے لمحوں کی گونج

بٹ گئی ہے شدت احساس غم کی بازگشت
ٹپٹپائے دیدۂ پر آب سے اشکوں کی گونج

روح کی چیخیں بدن میں بہر تصدیق حیات
اور توثیق نوائے دل تری یادوں کی گونج

نور کا قطرہ کوئی ٹپکے اندھیری رات میں
دل کے سناٹے میں ابھری یوں ترے قدموں کی گونج

میرا فن گویا ہے جامیؔ روشنی کا ہم سفر
میری غزلوں میں نہاں ہے روح کے زخموں کی گونج