EN हिंदी
سر سبز موسموں کا نشہ بھی مرے لئے | شیح شیری
sarsabz mausamon ka nasha bhi mere liye

غزل

سر سبز موسموں کا نشہ بھی مرے لئے

راجیندر منچندا بانی

;

سر سبز موسموں کا نشہ بھی مرے لئے
تلوار کی طرح ہے ہوا بھی مرے لئے

میرے لئے ہیں منظر و معنی ہزار رنگ
لفظوں کے درمیاں ہے خلا بھی مرے لئے

شامل ہوں قافلے میں مگر سر میں دھند ہے
شاید ہے کوئی راہ جدا بھی مرے لئے

میں خوش ہوا کہ مژدہ سفر کا مجھے ملا
پھیلا ہوا ہے دشت‌ سزا بھی مرے لئے

دیکھوں میں آئنہ تو دھواں پھیل پھیل جائے
بولوں تو اجنبی ہے صدا بھی مرے لئے

میرے لئے تمام اذیت تمام قہر
اور پھول سے لبوں پہ دعا بھی مرے لئے

بانیؔ عجب طرح سے کھلی خوش مقدری
برگ شفق بھی برگ حنا بھی مرے لئے