سرد آہوں نے مرے زخموں کو آباد کیا
دل کی چوٹوں نے جو رہ رہ کے تجھے یاد کیا
مہربانی مرے صیاد کی دیکھے کوئی
جب خزاں آئی مجھے قید سے آزاد کیا
محفل ناز سے لایا جو یہاں تک ان کو
تو نے یہ کام عجب اے دل ناشاد کیا
میکشوں نے اسے ساقی کا اشارہ سمجھا
جھک کے شیشے نے جو ساغر سے کچھ ارشاد کیا
دل بے تاب کو مشکل سے سنبھالا تھا مگر
ضبط غم نے مجھے آمادۂ فریاد کیا
کام جب کچھ نہ بنا عشق کی ناکامی سے
درد نے آپ کو شرمندۂ بیداد کیا
خود مجھے بھی نہیں بربادی کا احساس شجیعؔ
اس سلیقے سے کسی نے مجھے برباد کیا
غزل
سرد آہوں نے مرے زخموں کو آباد کیا
نواب معظم جاہ شجیع