سر تا پا حیرت میں گم ہو جائے گا
تو بھی کیا حیرت میں گم ہو جائے گا
آدمی بن جائے گا تخلیق کار
اور خدا حیرت میں گم ہو جائے گا
دیکھ کر مجھ آئینہ رو کا جمال
آئینہ حیرت میں گم ہو جائے گا
لاش کو وارث نہ پہچانیں گے اور
سانحہ حیرت میں گم ہو جائے گا
رقص میں ہوں گے در و دیوار و بام
تخلیہ حیرت میں گم ہو جائے گا
منزلیں معدوم ہو جائیں گی سب
راستہ حیرت میں گم ہو جائے گا
عقل سے بھی ماورا سوچوں گی میں
فلسفہ حیرت میں گم ہو جائے گا
کیا سے کیا اشکال بدلیں گی یہاں
کیا سے کیا حیرت میں گم ہو جائے گا
دیکھنا یہ عالم ایجاد بھی
راشدہؔ حیرت میں گم ہو جائے گا

غزل
سر تا پا حیرت میں گم ہو جائے گا
راشدہ ماہین ملک