EN हिंदी
سر تا بہ قدم ایک حسیں راز کا عالم | شیح شیری
sar-ta-ba-qadam ek hasin raaz ka aalam

غزل

سر تا بہ قدم ایک حسیں راز کا عالم

غلام ربانی تاباںؔ

;

سر تا بہ قدم ایک حسیں راز کا عالم
اللہ رے اک فتنہ گر ناز کا عالم

زلفوں میں وہ برسات کی راتوں کی جوانی
عارض پہ وہ انوار سحر ساز کا عالم

عنوان سخن غالبؔ و مومنؔ کا تغزل
انداز نظر بادۂ شیراز کا عالم

دزدیدہ نگاہوں میں اک الہام کی دنیا
نازک سے تبسم میں اک اعجاز کا عالم

الجھے ہوئے جملوں میں شرارت بھی حیا بھی
جذبات میں ڈوبا ہوا آواز کا عالم

اس سادگی حسن میں کس درجہ کشش ہے
ہر ناز میں اک جذبۂ غماز کا عالم

اس صید کو کیا کہیے جو خود آئے تہ دام
دل میں لیے اک حسرت پرواز کا عالم

یوں تو نہ تساہل نہ تغافل نہ تجاہل
کچھ اور ہے اس کافر طناز کا عالم

شوخی میں شرارت میں متانت میں حیا میں
جو راز کا عالم تھا وہی راز کا عالم