EN हिंदी
سر سے جنون عشق کا سودا نکالیے | شیح شیری
sar se junun-e-ishq ka sauda nikaliye

غزل

سر سے جنون عشق کا سودا نکالیے

سجاد باقر رضوی

;

سر سے جنون عشق کا سودا نکالیے
یا اپنے دل سے خواہش دنیا نکالیے

یا ہاتھ باندھ لیجئے دنیا کے سامنے
یا ہاتھ کھول کر ید بیضا نکالیے

یا موم بن کے خود کو حوادث میں ڈھالیے
یا سنگ سے شرار تمنا نکالیے

یا پیاس اپنی ابر کرم سے بجھائیے
یا خود پہاڑ کاٹ کے دریا نکالیے

یہ کیا کہ ساری عمر بہ‌ طرز جناب شیخ
پگڑی سے اپنی علم کا طرہ نکالیے

تحقیق میں تو بال کی بھی کھال کھینچیے
تخلیق میں پہاڑ سے چوہا نکالیے

طاقت کے آگے گربۂ مسکیں کی میاؤں میاؤں
نا طاقتی کو دیکھ کے پنجہ نکالیے

ناحق کی واہ واہ میں تقریر دل پذیر
حق کے خلاف عقل کا شوشہ نکالیے

بے باک ہے جو باقرؔ آشفتہ سر بہت
کچھ اس کی سرزنش کا بہانہ نکالیے