EN हिंदी
سر پے سورج کھڑا ہے چل اٹھ جا | شیح شیری
sar pe suraj khaDa hai chal uTh ja

غزل

سر پے سورج کھڑا ہے چل اٹھ جا

ناصر راؤ

;

سر پے سورج کھڑا ہے چل اٹھ جا
کام باقی پڑا ہے چل اٹھ جا

تجھ کو دنیا بھی فتح کرنی ہے
یہ تقاضہ بڑا ہے چل اٹھ جا

جسم کہتا ہے یار سونے دے
اور دل نے کہا ہے چل اٹھ جا

خیر کی بات ہے یہ سمجھا کر
مشورہ مشورہ ہے چل اٹھ جا

روح تک دھوپ آ گئی میری
خواب کہنے لگا ہے چل اٹھ جا