سر پے سورج کھڑا ہے چل اٹھ جا
کام باقی پڑا ہے چل اٹھ جا
تجھ کو دنیا بھی فتح کرنی ہے
یہ تقاضہ بڑا ہے چل اٹھ جا
جسم کہتا ہے یار سونے دے
اور دل نے کہا ہے چل اٹھ جا
خیر کی بات ہے یہ سمجھا کر
مشورہ مشورہ ہے چل اٹھ جا
روح تک دھوپ آ گئی میری
خواب کہنے لگا ہے چل اٹھ جا
غزل
سر پے سورج کھڑا ہے چل اٹھ جا
ناصر راؤ