سرنگوں کر ہی دیا ذوق جبیں سائی نے
نخوت عشق مٹا دی تری یکتائی نے
ہوش ادراک سے بیگانہ بنا کر اک بار
کوئی کروٹ ہی نہ بدلی تری انگڑائی نے
بن گیا بے خود نظارہ بہ الفاظ دگر
لاج رکھ لی ترے جلووں کی تماشائی نے
مختصر ایک تو ویسے ہی نہ تھی قید حیات
اور میعاد بڑھا دی شب تنہائی نے
قدر ہونے لگی ارباب محبت میں شکیلؔ
مجھ کو انسان بنایا مری رسوائی نے
غزل
سرنگوں کر ہی دیا ذوق جبیں سائی نے
شکیل بدایونی