سناٹے کا درد نکھارا کرتا ہوں
خود کو خاموشی سے پکارا کرتا ہوں
تنہائی جب آئینہ دکھلاتی ہے
اپنی ذات کا پہروں نظارہ کرتا ہوں
آوازوں کا بوجھ اٹھائے صدیوں سے
بنجاروں کی طرح گزارہ کرتا ہوں
خوابوں کے سنسان جزیروں میں جا کر
ویرانی سے ذکر تمہارا کرتا ہوں
جب سے نیندیں لوٹ گئیں تاروں کی طرف
جاگتے میں زخموں کو سنوارا کرتا ہوں
غزل
سناٹے کا درد نکھارا کرتا ہوں
ابرار اعظمی