سناٹا چھا گیا ہے شب غم کی چاپ پر
سورج کو تھا یقین بہت اپنے آپ پر
وہ صاعقہ مزاج ہے میں سرد برف سا
حیرت زدہ ہیں لوگ تمام اس ملاپ پر
میں ہوں فسردہ شام کی افسردگی ہے اور
دھندلا سا عکس یار ہے یادوں کی بھاپ پر
میں منزلوں کی جستجو میں تھا برنگ موج
اب رقص کر رہا ہوں محبت کی تھاپ پر
لازم یہ پیش خیمۂ آفات ہے خیالؔ
بے جا جمع نہیں ہیں پرندے الاپ پر
غزل
سناٹا چھا گیا ہے شب غم کی چاپ پر
رفیق خیال