EN हिंदी
صنم کے کوچے میں چھپ کے جانا اگرچہ یوں ہے خیال دل کا | شیح شیری
sanam ke kuche mein chhup ke jaana agarche yun hai KHayal dil ka

غزل

صنم کے کوچے میں چھپ کے جانا اگرچہ یوں ہے خیال دل کا

نظیر اکبرآبادی

;

صنم کے کوچے میں چھپ کے جانا اگرچہ یوں ہے خیال دل کا
پہ وہ تو جاتے ہی تاڑ لے گا پھر آنا ہوگا محال دل کا

گہر نے اشکوں کے یاں نکل کر جھمک دکھائی جو اپنی ہر دم
تو ہم نے جانا کہ موتیوں سے بھرا ہے پہلو میں قال دل کا

کبھی اشارت کبھی لگاوٹ کبھی تبسم کبھی تکلم
یہ طرزیں ٹھہریں تو ہم سے پھر ہو بھلا جی کیوں کر سنبھال دل کا

وہ زلف پر پیچ و خم ہے اس کی پھنسا تو نکلے گا پھر نہ ہرگز
ہمارا کہنا ہے سچ ارے جی تو کام اس سے نہ ڈال دل کا

میں لحظہ لحظہ ہوں کھینچ لاتا وہ پھر اسی کی طرف ہے جاتا
کروں نظیرؔ اس کی فکر میں کیا ہے اب تو میرے یہ حال دل کا