سمندر یہ تری خاموشیاں کچھ اور کہتی ہیں
مگر ساحل پہ ٹوٹی کشتیاں کچھ اور کہتی ہیں
ہمارے شہر کی آنکھوں نے منظر اور دیکھا تھا
مگر اخبار کی یہ سرخیاں کچھ اور کہتی ہیں
ہم اہل شہر کی خواہش کہ مل جل کر رہیں لیکن
امیر شہر کی دلچسپیاں کچھ اور کہتی ہیں
غزل
سمندر یہ تری خاموشیاں کچھ اور کہتی ہیں
خوشبیر سنگھ شادؔ