EN हिंदी
سمندر یہ تری خاموشیاں کچھ اور کہتی ہیں | شیح شیری
samundar ye teri KHamoshiyan kuchh aur kahti hain

غزل

سمندر یہ تری خاموشیاں کچھ اور کہتی ہیں

خوشبیر سنگھ شادؔ

;

سمندر یہ تری خاموشیاں کچھ اور کہتی ہیں
مگر ساحل پہ ٹوٹی کشتیاں کچھ اور کہتی ہیں

ہمارے شہر کی آنکھوں نے منظر اور دیکھا تھا
مگر اخبار کی یہ سرخیاں کچھ اور کہتی ہیں

ہم اہل شہر کی خواہش کہ مل جل کر رہیں لیکن
امیر شہر کی دلچسپیاں کچھ اور کہتی ہیں