EN हिंदी
سنبھل کے رہیے گا غصہ میں چل رہی ہے ہوا | شیح شیری
sambhal ke rahiyega ghusse mein chal rahi hai hawa

غزل

سنبھل کے رہیے گا غصہ میں چل رہی ہے ہوا

گووند گلشن

;

سنبھل کے رہیے گا غصہ میں چل رہی ہے ہوا
مزاج گرم ہے موسم بدل رہی ہے ہوا

وہ جام برف سے لبریز ہے مگر اس سے
لپٹ لپٹ کے مسلسل پگھل رہی ہے ہوا

ادھر تو دھوپ ہے بندش میں اور چھتوں پہ ادھر
لباس برف کا پہنے ٹہل رہی ہے ہوا

بجھا رہی ہے چراغوں کو وقت سے پہلے
نہ جانے کس کے اشاروں پہ چل رہی ہے ہوا

جو دل پہ ہاتھ رکھوگے تو جان جاؤ گے
مچل رہی ہے برابر مچل رہی ہے ہوا

میں کہہ رہا ہوں ہوا ہے تو جل رہے ہیں چراغ
وہ کہہ رہے ہیں چراغوں سے جل رہی ہے ہوا