EN हिंदी
سمجھنے والا مرا مرتبہ سمجھتا ہے | شیح شیری
samajhne wala mera martaba samajhta hai

غزل

سمجھنے والا مرا مرتبہ سمجھتا ہے

انعام عازمی

;

سمجھنے والا مرا مرتبہ سمجھتا ہے
سو فرق پڑتا نہیں کون کیا سمجھتا ہے

یہ تیری چارہ گری میری جان لے لے گی
نہ تو مجھے نہ مرا مسئلہ سمجھتا ہے

میں اپنی موت کو اب زندگی سمجھتا ہوں
میں کیوں سمجھتا ہوں میرا خدا سمجھتا ہے

میں اب کہانی سے باہر نکلنا چاہتا ہوں
کہانی کار مرا مدعا سمجھتا ہے

وہ اس لئے بھی پلٹ کر کبھی نہ آئے گا
وہ میرا حال مرا فیصلہ سمجھتا ہے

میں کہہ رہا ہوں مجھے تھوڑا سوچ کر سمجھو
کہ یہ لگے مجھے کوئی خلا سمجھتا ہے

زمانہ کچھ بھی سمجھتا نہیں ہے سچ ہے یہ
اسی لئے تو تجھے بھی مرا سمجھتا ہے