EN हिंदी
سلیقہ بولنے کا ہو تو بولو | شیح شیری
saliqa bolne ka ho to bolo

غزل

سلیقہ بولنے کا ہو تو بولو

وقار مانوی

;

سلیقہ بولنے کا ہو تو بولو
نہیں تو چپ بھلی ہے لب نہ کھولو

خموشی کا کوئی تو بھید کھولو
جو لب کھلتے نہیں آنکھوں سے بولو

عداوت کوئی پیمانہ نہیں ہے
محبت کو محبت ہی سے تولو

قیادت کا یہ مطلب تو نہیں ہے
کہ جو آگے ہو اس کے ساتھ ہو لو

بہت سے غم چھپے ہوں گے ہنسی میں
ذرا ان ہنسنے والوں کو ٹٹولو

جب آنکھیں مچ گئیں تب آ کے بولے
سرہانے ہم کھڑے ہیں دیکھ تو لو

بڑی قاتل نظر کا سامنا ہے
وقارؔ اب جان و دل سے ہاتھ دھو لو