EN हिंदी
سخت مشکل میں کیا ہجر نے آسان مجھے | شیح شیری
saKHt mushkil mein kiya hijr ne aasan mujhe

غزل

سخت مشکل میں کیا ہجر نے آسان مجھے

انجم سلیمی

;

سخت مشکل میں کیا ہجر نے آسان مجھے
دوسرا عشق ہوا پہلے کے دوران مجھے

تیرے اندر کی اداسی کے مشابہ ہوں میں
خال و خد سے نہیں آواز سے پہچان مجھے

اجنبی شہر میں اک لقمے کو ترسا ہوا میں
میزباں جسموں نے سمجھا نہیں مہمان مجھے

ایک ہی شکل کے سب چہرے تھے لیکن پھر بھی
ایک چہرے نے تو بے حد کیا حیران مجھے

میں محبت بھی محبت کے عوض دیتا ہوں
پھر بھی ہو جاتا ہے اس کام میں نقصان مجھے

بھولے بسرے کسی نغمے کی سی شاداب آواز
رات کانوں میں پڑی کر گئی سنسان مجھے

جانے کب سونپ دوں مٹی کو یہ مٹی کا قفس
جانے کب دینا پڑے روح کا تاوان مجھے