سجدہ اور ان کے آستانے کا
حوصلہ دیکھیے زمانہ کا
آزمائیں گے دھار خنجر کی
یہ بہانہ ہے خوں بہانے کا
دل سادہ کی سادگی دیکھو
اعتبار اور پھر زمانہ کا
کس مزے سے قفس میں اہل قفس
ذکر سنتے ہیں آشیانے کا
ساتھ چلنا ہے جب زمانے کے
شکوہ کیوں کیجئے زمانے کا
وہ زمانہ ابھی نہیں آیا
خواب دیکھا تھا جس زمانے کا
تم خود اہل نظر ہو اے سرشارؔ
رنگ دیکھا کرو زمانے کا
غزل
سجدہ اور ان کے آستانے کا
جیمنی سرشار